Blochistani Tribes And Nations بلوچستان کے قبائیل اور اقوام


 نوٹ یہ مضمون ابھی تحقیق اور تفتیش کے مراحل سے گزر رہا ہے جلد ہی  مزید معلومات کے ساتھ پیش کردیا جائے گا

بلوچستان  کا جائزہ

یاکستان کے بلوچستان کے بلوچ عوام کو بلوچ عالم اور تاریخ دان ایک دوسری بنیاد پر بھی تقسیم کرتے ہیں جو اس طرح سے ہے
 (1)سلیمانی بلوچ
(2)مکرانی بلوچ
یہ دونوں گروہ الگ الگ خطوں میں آباد ہیں ان کو براہوئیوں کی ایک خاص آبادی انہیں ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے براہویوں کی یہ آبادی قلات کے علاقے کے ارد گرد آبادہے آیئے اس اعتبار سے بھی بلوچستان کاجائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں
سلیمانی بلوچوں میں اب بھی قبائلی نظام موجود ہے ان کا علاقہ کوہ سلیمان کے جنوب میں 31اکتیسوں عرض البلد سے شروع ہو کر کچھی کے میدان تک پھیلا ہوا ہے بنیادی طور پر یہ بھی کئی حصوں میں منقسم ہیں جس کا تذکرہ اوپر کیا جاچکا ہے اور آگے چل کر کیا جائے گا۔
مکرانی بلوچ 
۔ مکرانی بلوچ بلوچوں کی یہ تقسم ان کے سماجی اور سیاسی حالات زندگی پر بھی اثر ڈالتی ہے جیسا کہ مکرانی بلوچوں کی اکثریت سرداری نظام کے خلاف ہے ان کے سرداری نظام اس طرح سے قائم نہیں ہے جس طرح بگٹی ، مری اور دیگر قبائل میں یہ سرداری نظام قائم ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بی ایس او ، بلوچ نیشنل موومنٹ مرحوم غوث بخش رئیسانی کے اثرات اسی علاقے میں زیادہ تھے مگر ان کی سیاست کا بنیادی محر ک اور جدوجہدغیر سرداری نطام کے تحت حاصل ہونے والی سہو لیتیں ہیں اس لئے مکرانی بلوچوں کا تعلق مکرا ن سے ہے اگرچے ان میں بعض ایسے قبائل کو بھی بطور بلوچ شامل کیاجاتا ہے جو غیر بلوچ ہیں مثلا سابق ریاست خاران کا حکمران خاندان نوشیروانی خاندان جو اپنے آپ کو قدیم ایرانی بادشاہ نوشیروان کی اولاد بتاتا ہے یا مکران کاحکمران خاندان گچگی قبیلہ جو لاہور کے نواح میں بسنے والا ہندوراجپوت قبیلہ تھا لاہور سے ہجرت کرنے کے بعد مکران کی ایک وادی گچک میں مقیم ہونے کے سبب اس قبیلے کو گچکی کہا جانے لگا بعد میں اس قبیلے کے افراد نے پہلے زکری مذہب پھر اسلام قبول کرلیا ۔
مگر اس وقت ان دونوں اور بہت سے دیگر غیر بلوچ قبائل کو بلوچ قبائل کہا جاتا ہے مکران کے دیگر بڑے قبائل بلیدھی، غزانی، رخشانی،اور عمرانی ہیں بلوچستا ن کی لسانی اور سیاسی بنیادوں پر اس تقسیم کے اثرات ہر ہر پہلو پر پڑتے رہے ہیں اور اس وقت بھی پڑرہے ہیں اور سیاست پر سب سے زیادہ پڑ رہے ہیں یہہی وجہ ہے کہ اس وقت بلوچستان کے بڑے بڑے بلوچ قبائل شدیدقسیم کی تقسیم سے گزر رہے ہیں جس کی وجہ سے ایک طرح سے ان میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو چکی ہے جیسا کہ مری ، مینگل، اور بگٹی قبائل کی خانہ جنگی کا معاملہ ہے