Balochistan Population صوبہ بلوچستان کی آبادی



     آبادی۔

بلوچستان کو آبادی کے اعتبار سے کئی حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے
 یہ تقسیم لسانیت اور قبائل کی بنیاد پر ہے جن میں بلوچ ، پشتون ، بروہوی ،لاسی،جاٹ ، ہندو اوردیگر اقوام شامل ہیں

 سب سے بڑی لسانی اکائی بلوچ ہیں
 بلوچستان کے علاوہ بلوچ پاکستان کے دیگر صوبوں پنجاب سندھ اور صوبہ سرحد میں بھی آباد ہیں
 پاکستان کے علاوہ بلوچ پڑوسی ملک ایران افغانستان ، بھارت، ترکمانستان ، خلیج کی ریا ستوں مسقط اومان ، متحدہ عرب امارات ، یمن میں بھی آباد ہیں بلوچوں کی ایک قلیل تعداد بھارت میں صوبہ گجرات اور صوبہ یو پی اور دہلی کے نواح گڑگاوں  میں بھی آباد ہیں یہاں آباد بلوچوں کے باقائدہ گاوں اور بستیا ں ہیں جنہیں ان ہی کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جیسا کہ  فتح محمد بلوچ گاوں اور اس طرح کی دیگر بستیاں شامل ہیں یہ ان بلوچوں کی اولاد ہیں جو کہ بلوچوں کے درمیان ہونے والی سب سے بڑی خانہ جنگی کے نتیجے میں بلوچستان چھوڑ کر ہندوستان چلے گئے تھے ان میں سے کچھ میر نصیر خان نوری کے ساتھ اس وقت گئے جب شاہ ولی اللہ دہلوی نے افغانستان کے حکمران احمد شاہ ابدالی کو مدد کے لئے بلوایا احمد شاہ ابدالی نے ہندوستان آکر مرہٹوں کو شکست فاش دی احمد شاہ ابدالی کے ساتھ آنے والے میرنصیر خان نوری کے کچھ ساتھی اس وقت دہلی اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں آباد ہوگئے اس آباد کاری کے نتیجے میں ان بلوچوں نے مقامی زبانیں اردو ، گجراتی بولنا شروع کردیں
اور مقامی رہن سہن بھی اپنا لئے جسٹس (ر) میر خدا بخش مری بجارانی اپنی کتاب سرچ لائٹ آن بلوچس اینڈ بلوچستان SEARCHLIGHTS ON BALOCHES AND BALOCHISTAN کے صفحہ نمبر 16 پر بلوچوں کی مردم شماری کے حوالے سے لکھتے ہیں دہلی،گجرات،گڑگاواں،ہوشیارپور،حصار،امرتسر،امبالہ،فیروز پور، کرنال ،لدھیانہ،پٹیالہ ،روہتک، کانگڑہ شاہ پور میں بلوچوں کی بڑی تعداد مقیم تھی
جو اپنی مادری زبان بلوچی اور بروہی کو بھول کر اردو یا مقامی زبانیں بولنے لگے ہیں البتہ ان کے درمیان جو اردو زبان ذریعہ تبادلہ خیال ہے اس میں بلوچی اور بروہوی زبان کے الفاظ بھی ملتے ہیں 
 قیام پاکستان کے بعد ان بلوچوں کی بہت بڑی تعداد پاکستان آگئی جو کراچی سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں شکار پور ،جیکب آباد،پنجاب میں ڈیرہ غازی خان اور دیگر جگہوں پرآباد ہوئی ان بلوچوں کو مقامی بلوچوں نے بعض مقامات پر اپنا بھی لیا مگر بعض مقامات پر ان کو بلوچ تسلیم کرنے سے اس لئے انکارکیا گیا کہ وہ افراد بلوچی زبان نہیں بولتے تھے اب ان کی زبان اردو ہو چکی تھی پاکستان آنے کے بعد ان بلوچوں کی اکثریت نے بلوچی اور دیگر زبانیں دوبارہ سے اپنائی ہیں
بلوچوں کی تاریخ کے حوالے سے جائیزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ مورخین نے اورخود بلوچوں کے مختلف عالموں نے بلوچوں کو بنیادی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا تھا

(1) 
    ۔رند۔ ان کی اولاد میں ،بگٹی، لغاری ،مزاری ،گشکوری، قیصرانی
،لنڈ،مستوئی،اور دیگر قبائل شامل ہیں
(2)
۔لاشار۔ ان کی اولاد میں مگسی،جتکانی،لشاری،بھوتانی جستکانی، شامل ہیں

(3)
۔ہوت ۔ کھوسہ،عمرانی،حملانی،ان کی اولاد میں دیگر قبائل شامل ہیں
بنیادی طورپر پاکستان ایران ،افغانستان، اور خلیج کی ریاستوں میں بسنے والے بلوچ قبائل ان ہی تین حصوں میں منقسم ہیں بعد میں ان کی بہت سی زیلی تقسیم بھی ہوئی ہے