Baluchistan states بلو چستان کی ریاستیں اور تقسیم

Baluchistan states
بلوچستان کی ریاستیں
Baluchistan Agencyبرطانوی دور میں
Princely States of the Baluchistan Agency
.
مغربی بنگال اور مدراس سے آنے والے انگریز  تاجروں اور افسروں کے لیئے
جنگ پلاسی میں فتح اور پھر ٹیپو سلطان کے شہید ہوجانے کے بعد  مغل حکومت کے خاتمے اور اس کے اقتدار پر قابض ہو جانے کے بعد اب یہ ضروری بن چکا تھا کہ وہ ان تمام علاقوں پر قابض ہو جائیں جن پر  دہلی کے مغل حکمرانوں کی حکومت قائم تھی اس مقصد کےلیئے  برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسروں کی جانب 

تصویر:British Indian Empire 1909 Imperial Gazetteer of India.jpg
برٹش ایسٹ انڈیا کے ماتحت برصغیر ہند و پاک کا نقشہ

سے ان تمام علاقوں پنجاب موجودہ صوبہ پختون خواہ، بلوچستان،اور سندھ کی تمام ہی علاقائی ریاستوں میں برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی جانب سے باقائدہ  فوج کشی کی گئی یا وفود بھیجے گئے جنہوں نے ان ریاستوں کے حکمرانوں سے باقائدہ معاہدے کیئے جن کی رو سے ان ریاستوں کے حکمرانوں نے راضی یا مجبور ہو کر برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت  کے ماتحت ہو کر اپنے اقتدار کو قائم رکھا جن حکمرانوں نے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت   کے سامنے جھکنے سے انکار کیا ان کا حشر نواب واجد علی شاہ سلطان ٹیپو اور ان جیسے بہت سے حکمرانوں جیسا ہوا سندھ میں حیدرآباد کے تالپور حکمرانوں نے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت   کے سامنے جحکنے سے انکار کیا تو برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت   کی افواج نے اچانک1839 میں کراچی اور سندھ کی دیگر بندگاہوں پر قبضہ کرلیا  حیدرآباد کی تالپور حکومت کا خاتمہ کردیا گیا یہ ہی رویہ بلوچستان میں قلا ت اور دیگر ریاستوں کے حکمرانوں کے ساتھ رکھا گیا جس کے نتیجے میں   برصغیر  کی تما م ہی ریاستوں کے حکمران برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت   کے جھنڈے تلے آتے چلے گئے ان تما م ریاستوں کے حکمرانوں کی حکمرانی کو جہاں قائم رکھا گیا تھا وہیں ان کے تمام ہی اختیارات سلب کرلیئے گئے تھے اور یہ حکمران تما تر معاملات کے لیئے دہلی مِں موجود برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت   کے وائسرائے ہند اور اس کے ماتحتوں کی جانب دیکھنے کے لِئے مجبور تھے
برصغیر کی تمام ریاستوں میں  ممتاز حیثیت صرف مندرجہ زیل ریاستوں کو حاصل

تھی جس کی نوعیت اس طرح کی ہے
  میں 1802ء میں معاہدۂ ایمینز کے تحت برطانیہ کے زیر نگیں آنے والا علاقہ سیلون (موجودہ سری لنکا) برطانیہ کی شاہی نو آبادی تھی اور برطانوی ہند کا حصہ شمار نہیں ہوتی تھی۔
 علاوہ ازیں نیپال اور بھوٹان کی بادشاہتیں برطانیہ سے معاہدے کے تحت آزاد
ریاستوں کی حیثيت سے تسلیم کی گئی تھیں اور برطانوی راج کا حصہ نہیں تھیں

سکم کی ریاست
کے1861 معاہدے کے تحت سکم کی حکومت کی خود مختاری تسلیم کی گئ  مگر اس ریاست کی  قسمت کے اندرا گاندھی کے ابتدائی دور میں 1973 میں بھارتی حکومت نے زبردستی فوجی ایکشن کے ذریعے سکم پر قبضہ کرلیا اس قبضے کے خلاف اقوام  متحدہ میں باقائدہ قراداد پیش کی گئی مگر وہ قرارد اد کہاں ہے اس کا کچھ نہِیں پتا 

۔ جزائر مالدیپ 1867ء سے 1965ء تک برطانیہ کے زیر نگیں رہے اور برطانوی راج کا حصہ شمار نہیں
سری لنکا ، نیپال، بھوٹان، اور مالدیپ کے علاوہ برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے حکمرانوں  نے کسی بھی ریاست کے ساتھ کسی بھی طرح کا کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا حتی کہ حیدرآباد دکن کے نظاموں کی حکومت کے ساتھ بھی کس طرح کا کوئی اس طرح کا  معاہدہ نہیں کیا گیا جو کہ سکم ، مالدیپ،نیپال اور بھوٹان کے حکمرانوں کے ساتھ کیا گیا    

بلوچستان کی ریستیں اور ان کی نوعیت
 برطانوی دور میں  بلوچستان کی تقسیم 
  قیام پاکستان سے قبل بلوچستان دوحصوں مِں تقسیم تھا 
  ان میں سے ایک برطانوی بلوچستان کہلاتا تھااس کادوسرا نام مشرقی بلوچستان ہے ۔۔۔
  دوسرا ایرانی بلوچستان کہا جاتا تھ ا جسے مغربی بلوچستان کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔
برٹش بلوچستان بعد میں پاکستان کا حصہ بنا
 ایرانی بلوچستان بدستور ایران ہی کا حصہ ہے

 برطانوی بلوچستان  بھی دو حصوں میں تقسیم تھا ایک  حصہ وائسرائے ہند کے براہ راست کنٹرول میں تھا اور  متحدہ ہندوستان کے مرکز دہلی سے کنٹرول کیا جاتا جسے برٹش بلوچستان کہا جاتا تھا
دوسرا حصہ  بلوچستان میں موجود بلوچ ریاستیں تھیں
 جن کے معاہدے دہلی کی انگریز حکومت کے ساتھ قائم تھے ان ریاستوں کے نام یہ ہیں

ریاست لسبیلہ،
ریاست قلات
ریاست مکران
ریاست خاران
اور گوادر جس کے حکمران مسقط کے حکمران تھے گوادر کی ملکیت ان کے پاس قلات کے حکمرانوں اور انگریز حکمرانوں سے معاہدوں کے نتیجے میں تھی  
   موجودہ تاریخ دان اس خطے کی تاریخ کو کچھ اس طرح ملا جلا کر پیش کرتے ہیں کہ علیحدہ علیحدہ علاقوں کے حوالے سے اس خطہ کی تاریخ کو ترتیب دینا بہت مشکل ہوجاتا ہے
 مگر برٹش اور ریاستی بلوچستان کو اس کی اصل تقسیم کے مطابق دیکھا اور پرکھا جائے تو قیام پاکستان سے قبل موجودہ بلوچستان مندرجہ زیل حصوں میں تقسیم تھا ۔   
  برٹش بلوچستان جس میں سبی ،کوئیٹہ، اور افغانستان سے حاصل شدہ علاقے جن میں پشین،
چمن ،سبی اور دیگر علاقے شامل تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئیٹہ میں انگریزوں کی چھاؤنی تھی

پاکستان کے قیام کے وقت بلوچستان میں موجود ریاستیں ان کے حکمرانوں کے نام اور پاکستان مِن شمولیت کی نوعیت
Name of stateBritish administrative statusNow part ofLast or present ruler
KalatFlag.gif KalatPrincely StatePakistan Balochistan, PakistanHH Beglar Begi Mir Agha Suleiman Jan, Khan of Kalat
Flag of the State of Kharan.svg KharanPrincely StatePakistan Balochistan, PakistanHabibullah Khan
Flag of the State of Las Bela.svg Las BelaPrincely StatePakistan Balochistan, PakistanHH Mir Muhammad Yusuf Khan, The Amir and Jam of Las Bela
Flag of the State of Makran.svg MakranPrincely StatePakistan Balochistan, PakistanBai Khan Baloch Gikchi
برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی  کی حکومت کے تحت